دنیا کی چند خوبصورت اور بلند عمارات

 

دنیا کی چند خوبصورت اور بلند عمارات 

کسی جگہ اور عمارتوں کی تعریف ان کی اونچائی یا  لمبائی سے نہیں کی جاسکتی بلکہ ان کی تعریف ان کی بناوٹی خوبصورتی اور پر کشش مناظر سے کی جا سکتی ہے۔ بلند عمارتیں بنانا شروع سے ہی انسان کا درینہ خواب رہا ہے۔ اسے انسانی صلاحیت اور فنی عروج کی نشانی سمجھا جاتا رہا ہے۔ آج ہم دنیا کی چند خوبصورت اور بلند عمارتوں کی تفصیل پیش کریں گے یہ عمارتیں اپنی خوبصورتی اور بلندی کے ساتھ ساتھ انسانی مہارت اور فن و تعمیر کی اعلیٰ شہکار ہیں۔ 

برج خلیفہ ، دبئی:۔ 



جنوری 2010ء میں دبئی میں دنیا کی بلند ترین عمارت" برج خلیفہ " ٹاور کا افتتاح کیا گیا۔ برج خلیفہ 2717 فٹ اونچائی کے ساتھ اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس ٹاور میں 163 منزلیں اور کئ فائن ڈائن ریستوران اعلیٰ درجے کے ہوٹلز اور کارپوریٹ شامل ہیں۔ اس کی تعمیر کے دوران اسے برج دبئی کا نام دیا گیا تاہم بعد ازاں ، ابو ظہبی کے  رہنما شیخ خلیفہ ابن زید النیہان کے نام پر اسے برج خلیفہ کا نام دیا گیا۔ اسے شکاگو کی ایک آ رکیٹیکچرل 

فرم سکیڈ مور، اوونگز ایڈ مرل نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس ٹاور کی تعمیر 2004 میں شروع ہوئی۔ اس ٹاور کو باضابطہ طور پر 4 جنوری 2010 کو کھولا گیا۔ اس کی 124 ویں منزل پر ایک عالمی مشاہداتی ڈیک بھی ہے جسے " ایٹ دی ٹاپ " کہتے ہیں۔ 

البراج البیت کلاک ٹاور ( رائل کلاک ٹاور مکہ):۔ 



120 منزلہ اور 1,972 فٹ بلند البراج البیت کو دنیا کی تیسری بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ البراج البیت کلاک ٹاور کی تعمیر کا کام 2004 میں شروع ہوا اور 2012 میں پائہ تکمیل کو پہنچا۔  لبنانی آرکیٹیکچر فرم " دارالہنداسہ" کی طرف سے ڈیزائن کی گئی یہ دنیا کی تیسری بلند ترین عمارت اپنی تعمیراتی لاگت کے لحاظ سے دنیا کی سب سے مہنگی ترین عمارت کے طور پر بھی مشہور ہے۔ جس پر 15 ارب ڈالر کی لاگت آئی تھی۔ 1,500,000 مربع میٹر کے رقبے پر پھیلی یہ عمارت اپنے فرش کے رقبے کے لحاظ سے کرہ ارض کی سب سے بڑی عمارت بھی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی کلاک کی حامل ہے۔ جس کے چاروں اطراف میں 43 میٹر کا ڈائل نصب ہے۔ 


کنگڈم سینٹر، سعودی عرب:۔  



یہ شاہی قلعہ 2002 میں سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں تعمیر کیا گیا۔ یہ خوبصورت قلعہ ایک بلین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہوا۔ اس کی لمبائی 990 فٹ ہے۔ اس کی دوسری منزل پر امنگ مال، بینک اور خواتین کے لیے مسجد بنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ہوٹل ، آ فس، اپارٹمنٹس اور 184 فٹ کی اونچائی پر ایک پل بھی قائم ہے۔ 

ہوٹل برج العرب، دبئی :۔ 



برج العرب دبئی کا ایک لگچری ہوٹل ہے۔ ظاہری شکل میں عمارت ایک روایتی عرب بحری جہاز ایک ڈھو سے مشابہت رکھتی ہے۔ "عرب ٹاور " جو سمندر میں واقع ہے ایک پل کے ذریعے زمین سے جڑا ہوا ہے۔ اس کی اونچائی 321 میٹر ہے جو اسے دنیا کا دوسرا بلند ترین ہوٹل بناتی ہے۔ عمارت کی اندرونی سجاوٹ گولڈ لیف سے کی گئی ہے۔ برج العرب کی ایک بڑی خصوصیت بڑی بڑی کھڑکیاں ہیں بشمول کمروں میں پوری دیوار پر۔ 

مصر میں، سکندریہ کی نئی لائبریری:۔ 



یہ لائبریری اسکندریہ شہر میں واقع ہے اور مصر کا ثقافتی مرکز ہے۔ یہ تیسری صدی قبل از مسیح میں کھولی گئی تھی۔ اس کے بعد مختلف فوجی تنازعات کی وجہ سے عمارت کو تباہ اور جلا دیا گیا۔ پھر اس کی جگہ پر ایک نئی لائبریری " لائبریری آ ف الیگزینڈرینا " بنائی گئی۔ بہت سے ممالک نے تعمیر کی مالی امداد میں حصہ لیا۔ اسکندریہ کی نئی لائبریری کی تعمیراتی شکل ایک قسم کی سولر ڈسک ہے۔

چائنا زون ، بیجنگ:۔  



چائنا زون بیجینگ کی فلک بوس عمارت CITIC کا عرفی نام ہے۔ 1731 فٹ اونچی عمارت بیجنگ کے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں واقع ہے۔ جس میں 109 منزلیں اور زمین کے نیچے آٹھ اضافی منزلیں ہیں۔ اسے کی تعمیر 2011 میں شروع ہوئی ج کہ 2018 میں پائہ تکمیل کو پہنچی۔ یہ بیجنگ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس کے علاوہ عمارت میں تقریباً 60 منزلیں دفتری جگہوں پر مشتمل ہیں۔ 20 منزلوں میں لگچری اپارٹمنٹس ہیں، 20 منزلیں ایک ہوٹل پر مشتمل ہیں جس میں 300 کمرے ہیں۔ 

حبیب بینک پلازہ، پاکستان:۔  



حبیب بینک پلازہ پاکستان کے شہر کراچی میں واقع ایک بلند عمارت ہے۔ یہ 1963 میں اپنی تعمیر کے وقت ایشیا کی بلند ترین عمارت تھی۔ اسے 1963 سے 2003 تک پاکستان کی بلند ترین عمارت کا درجہ حاصل رہا۔ یہ حبیب بینک کا صدر دفتر ہے۔ یہ 4 دہائیوں تک پاکستان کی بلند ترین عمارت رہی پھر 2005 میں ایم سی بی ٹاور نے اس کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔ اس وقت یہ ایم سی بی بینک کے بعد پاکستان کی دوسری بلند ترین عمارت ہے۔ شہری حکومت نے عمارت کو 40 منزلوں تک کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس کے ماہر تعمیرات " لیو اڈیلی" تھے جبکہ تعمیراتی کام ایس محبوب اور کمپنی نے انجام دیا تھا۔ 22 منزلہ حبیب پلازہ 1963 میں مکمل ہوا۔ اس کی کل بلندی اینٹینا سمیت 101 میٹر اور چھت تک 95.5 میٹر ہے۔ یہ عمارت"  پاکستان کی وال اسٹریٹ " آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے۔ 

ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر، نیو یارک



ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر ، جو فریڈم ٹاور کے نام سے بھی مشہور ہے۔ مین نیویارک میں ولڈ ٹریڈ سینٹر کی مرکزی عمارت واقع ہے۔ یہ 1776 فٹ بلندی کی حامل ہے۔ دنیا کی چھٹی بلند ترین عمارت کا فن تعمیر ڈیوڈ چائیلڈز کی مشہور فرم " سکیڈمو" نے کیا۔ ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر 71 ایویلیٹر پر مشتمل ہے۔ جو 23 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کام کرتی ہے۔ 2014 میں تعمیر کیا گیا ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر آج ولڈ ٹریڈ سینٹر کی مرکزی عمارت ہے۔ اور یہ امریکہ کی سب سے اونچی عمارت بھی ہے۔ 

مسجد جینے ، مالی:۔ 



کچی اینٹوں سے تعمیر کردہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہے اور سوڈانی ساحلی طرز تعمیر کا سب سے بڑا شاہکار سمجھی جاتی ہے۔ یہ مسجد مالی کے شہر جینے میں واقع ہے۔ اس مقام پر پہلی مسجد تیرھویں صدی میں قائم کی گئی تھی۔ مسجد جینے کی مرکزی دیواریں 3 فٹ چوڑی ہیں۔ سال بھر کی موسمیاتی تبدیلیوں سے مسجد کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کے لیے ایک سالانہ تہوار منقعد کیا جاتا ہے۔ اس تہوار میں کئ روز سے تیار کیا گئے گارے سے مسجد کو لیپ دیا جاتا ہے۔ اسے افریقہ کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک سمجھا  جاتا ہے۔ 1988 میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے مسجد اور شہر کے قدیم حصے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا۔  

گولڈن ٹیمپل ہر مندر صاحب امرتسر ، انڈیا:۔ 



گولڈن ٹیمپل سکھ برادری کی مذہبی تقریبات کے لیے مرکزی مندر ہے۔ یہ شاندار تعمیراتی ڈھانچہ بھارتی شہر امرتسر میں واقع ہے۔ عمارت کی سجاوٹ سونے کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی ہے۔ جو کہ اس کی عظمت اور عیش و عشرت پر زور دیتی ہے۔ مندر جھیل کے مرکز میں واقع ہے۔ جس کے پانی کو شفا بخش سمجھا جاتا ہے۔ 

فرڈیننڈ شول کا مثالی محل ، فرانس:۔ 

                               


فرڈیننڈ شول محل فرانس کے شہر ہاوٹیرورس میں واقع ہے۔ اس کا خالق ایک عام ڈاکیہ تھا۔ اپنا "مثالی محل" بناتے وقت فرڈیننڈ شول نے آ سان ترین اوزار استعمال کیے تھے۔ مواد کے طور پر اس نے تار ، سیمنٹ اور غیر معمولی قسم کے پتھر استعمال کیے جنہیں اس نے 20 سال تک شہر کی آس پاس کی سڑکوں پر جمع کیا۔ یہ خوبصورت اور غیر معمولی عمارت آڑٹ کی ایک بہترین مثال ہے۔ 1975 میں فرڈینڈ شول کے محل کو فرانسیسی حکومت نے ثقافت اور تاریخ کی یادگار کے طور پر سرکاری طور پر تسلیم کیا تھا۔ 

تاج محل آ گرہ، انڈیا:۔ 

                            


یہ حیرت انگیز عمارت بھارت کے شہر آگرہ میں واقع ہے۔ تاج محل ایک مقبرہ ہے جو بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔  1632 سے 1653 تک جاری رہنے والی اس تعمیر میں سلطنت کے مختلف حصوں سے تقریباً 22 ہزار کاریگروں نے حصہ لیا۔ تاج محل دنیا کی خوبصورت عمارتوں میں سے ایک ہے اور اسے " مسلم فن تعمیر کا موتی " کہا جاتا ہے۔ یہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔   




Comments

Popular posts from this blog

Top 20 beautiful tourist attractions in Pakistan

پاکستان کے روایتی کھانے