نامور مسلم سائنسدان ابنِ سینا

 نامور مسلم سائنسدان ابنِ سینا


ابنِ سینا 980ءمیں بخارا کے قریب واقع ایک گاؤں میں پیدا ہوا۔ پورا نام بو علی حسین بنِ عبداللہ ابن سینا ہے۔ فلسفہ وغیرہ علوم میں بیش قیمت تحقیقات پر مشرق و مغرب میں غیر معمولی پزیرائی ملی۔ ابنِ سینا کو ملک الاطباء،المعلمالثانیاور الشیخ الرئیس جیسے عظیم القاب سے نوازا گیا۔ 


دنیائے طب میں ابنِ سینا کے کارہائے نمایاں:۔ 


دنیا طب میں ابنِ سینا کے کارہائے نمایاں کی فہرست نہایت طویل ہے۔ اس فن میں اس کی کتاب "القانون فی الطب" کو عالمگیر شہرت حاصل ہے۔ یہ کتاب مغرب میں بارہویں صدی عیسوی سے لے کر سترہویں صدی عیسوی تک مغرب کے طبی تعلیم کے نصاب کا حصہ رہی۔ اسے اہل مغرب طب کی انجیل قرار دیتے رہے ہیں۔ یہ کتاب پانچ حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں انسانی مزاج و طبیعت،عناصر،تشریح الاعضاء،بیماریوں کی علامات،ان کے پھیلنے کے اسباب اور ان کی تشخیص،حفظان صحت کے اصولوں اور تمام علاج معالجے پر بحث ہے۔ دوسرے حصے میں مفرد دواؤں کوان کے ناموں کے لحاظ سے حروف تحجی کے مطابق مرتب کیا گیا ہے۔ تیسرے حصے میں سر،دماغ،پٹھے،اعصاب،انکھیں ،کان،منہ،ذبان،دانت،گلہ،چھاتی،پھیپھڑے،دل،جگر،معدہ، غرض یہ کہ سر سے لے کر پاؤں تک تمام اعضاء کی بیماریوں کی تفصیل اور ان کے علاج پر بحث کی گئی ہے۔ چوتھے حصے میں بخار کی مختلف اقسام ،بخار کی پیش گوئی کرنا ،بخار کے مختلف مدارج ،سرجری،اعضاء کے ٹوٹنے ،جوڑوں کے ہل جانے وغیرہ کا تذکرہ ہےاوع پانچویں حصے میں مرکب دواؤں پر گفتگو ہے۔


فن طب میں ابنِ سینا کی تحقیقات:۔ 


فن طب میں ابنِ سینا کی تحقیقات سے آج بھی استفادہ کیا جا رہا ہے بیماریوں کی علامات،یکساں علامات کی حامل بیماریوں میں امتیاز،گردن توڑ بخار کی مختلف اقسام،دماغ کی سوزش،جسم کے مختلف حصوں کے فالج اور تپ دق،بعض امراض کے متعدی ہونے اور مرگی وغیرہ سے متعلق اس کی تحقیقات آ ج کے میڈیکل سائنس کے طلبہ کیلئے بھی گرانمایہ قرار دی گئی ہیں۔ ابن سینا نے یونانی طبی افکار میں بہت سی اصلاحات متعارف کروائیں۔ حفظان صحت سے متعلق ابنِ سینا کے بیان کردہ اصول آج بھی زیر عمل ہیں۔ 


فن طب میں ابنِ سینا کی مشہور کتاب:۔ 


فن طب میں ابنِ سینا کی ایک کتاب"  ارجوزہ فی الطب" ہے۔ یہ کتاب منظوم ہے اور اس وقت کے تمام طبی علوم کی جامع ہے۔ اس کتاب کے پہلے حصے میں حفظان صحت کے اصول اور دوسرے حصے میں مختلف بیماریوں کے علاج بیان کیے گئے ہیں۔ یہ ادبی نقطہ نظر سے بھی نہایت نمایاں کتاب ہےطب کے طلبہ اور ماہرین اسے زبانی یاد کرتے رہتے ہیں۔ القانون اور ارجوزہ کے علاوہ بھی طب میں ابنِ سینا کی متعدد کتب ہیں جن میں القوالنج،قوانین ومعالجات فی الطب،رسالہ فی قوی الانسانیہ اور کتاب اللواحق وغیرہ شامل ہیں۔ 


دنیائے فلسفہ میں ابنِ سینا کا مقام:۔ 


جہاں تک فلسفہ کا تعلق ہے اس میں بھی ابنِ سینا کا مقام بہت بلند ہے۔ یہاں تک اسے ارسطو کے بعد سب سے بڑا فلسفی مانا گیا ہے۔ ارسطو کو معلم اول اور ابن سینا کو معلم ثانی کہا جاتا ہے۔ ابن سینا کی کتاب " الشفا" دنیائے فلسفہ میں ایک ہزار سال سے مقبول ومعروف چلی آ رہی ہے۔ ابنِ سینا کے بعد آ نے والے بڑے بڑے فلاسفر اس کے خوشی چیں اور فراہم کردہ خطوط پر کام کرتے رہے ہیں۔ طب اور فلسفہ کے علاوہ ابنِ سینا نے دیگر علوم مثلاً ریاضیات،طبیعات اور کیمیا وغیرہ میں بھی قابل قدر تحقیقات پیش کی۔ اعداد کے خواص،فہم اصول اقلیدس،روشنی اور اس کی رفتار،حرارت،حرکت،قوت،خلا،ایک عنصر کے دوسرے میں تبدیل نہ ہو سکنے وغیرہ کے حوالے سے ابنِ سینا کی مہیا کردہ معلومات نہایت منفرد و ممتاز ہیں۔ 


مشرق و مغرب میں ابنِ سینا کی علمی عظمت کی تعریف:۔ 


ابن سینا کی علمی عظمت کی تعریف مشرق و مغرب کے نامور اہل علم و تحقیق نے کی ہے۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ کے مقالہ نگار کے مطابق بارہویں صدی کے آخر سے ابنِ سینا کے افکار بلا قیدوشرط قبول ہونے لگے تھے اور تیرھویں صدی تک اس کے افکار کا اثر بہت زیادہ اثر بڑھ گیا تھا۔ اس زمانے کی علمی تصانیف اس کے افکار پر مبنی معلوم ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر کیمبل کے مطابق ابنِ سینا لاطینی مغرب کا بادشاہ طب ہے۔ دنیائے اسلام ومغرب دونوں پر اس کا علمی رعب چھایا ہوا ہے۔ راجر بیکن جو مسلم حکماو سائنسدانوں کی عظمت کے اعتراف میں نہایت بخیل ہے،بھی ابنِ سینا کی تعریف میں رطب اللسان ہے۔ وہ اسے ارسطو کے بعد فلسفے کا شہزادہ اور قاید تسلیم کرتا ہے۔ بر ٹرینڈ رسل history of western philosophy میں ابنِ سینا کا متعدد مقامات پر مدحیہ انداز میں زکر کرتا ہے اور اس کی تعریف میں راجر بیکن وغیرہ کے اقوال نقل کرتا ہے اس کے مطابق عالم اسلام میں دو ہی فلسفی ہیں ؛ ابنِ سینا اور فارابی۔ وہ واضح الفاظ میں اقرار کرتا ہے کہ ابنِ سینا اہل مغرب کا علمی رہنما ہے ابن سینا کا انتقال 1037ء میں ہمدان میں ہوا۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Top 20 beautiful tourist attractions in Pakistan

پاکستان کے روایتی کھانے