ماہ رمضان اور اس کے فضائل و برکات

 ماہ رمضان اور اس کے فضائل و برکات



ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے اس کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم کا نزول اسی مقدس مہینے میں ہوا۔ جب بھی رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: 

 "یہ چاند خیروبرکت کا ہے ،یہ چاند خیروبرکت کا ہے میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا "۔ 

روزہ اور اس کی اہمیت:۔ 

روزہ فرضی عبادت ہے جس میں کوئی دکھاوا نہیں۔ روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا۔ 

ارشاد باری تعالیٰ ہے: 

"روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر میں خود دوں گا "۔ 

اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ 

حدیث مبارکہ میں ہے کہ رمضان "شہر اللّٰہ" یعنی اللّٰہ کا مہینہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ باقی مہینوں سے افضل ہے۔ 

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملی۔ 

۔ پہلی:۔   جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو اللّٰہ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللّٰہ تعالیٰ نظر کرم فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔ 

۔ دوسری:۔  روزہ دار کے منہ کی بو اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ 

۔ تیسری:۔  فرشتے ہر دن اور رات ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔ 

۔ چوتھی:۔  اللّٰہ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے " میرے نیک بندوں کے لیے مزین ہو جا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت فرمائیں گے"۔ 

۔ پانچویں:۔  جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللّٰہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔  

رمضان المبارک کے عشرے اور ان کی دعائیں:۔ 

رمضان المبارک کے تین عشرے ہوتے ہیں۔ پہلا عشرہ رحمت کا ، دوسرا مغفرت کا، جبکہ تیسرا عشرہ رحمت کا ہے۔ 

پہلے عشرے کی دعا:۔ 

پہلا عشرہ رحمت کا ہے۔ ہر دعا کی اپنی فضیلت و اہمیت ہے مگر جو درج ذیل دعا خاص طور پر عشرہ رحمت سے منسوب ہے۔ 

پہلے عشرے کی دعا۔: رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ۔

ترجمہ: اے میرے رب مجھے بخشش دے مجھ پر رحم فرما،توسب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

دوسرے عشرے کی دعا۔:

اَسْتَغفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہ۔ِ

ترجمہ:میں اللہ سے تما م گناہوں کی بخشش مانگتا/مانگتی ہوں جو میرا رب ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا /کرتی ہوں 

تیسرے عشرے کی دعا:۔ 

تیسرے عشرے کی دعا: اللهم اجرنی من النار

ترجمہ: اے اللّٰہ میں دوزخ کی آگ سے پناہ مانگتا ہوں / مانگتی ہوں۔ 

رمضان کریم میں سحر و افطار کا خاص اہتمام: 

سحری کیا ہے :۔ 



سحری وہ کھانا ہے جس سے مسلمان روزہ رکھنے کے لیے رات کے آخری پہر یعنی فجر سے پہلے کھاتے ہیں۔ عموماً سحری میں ہلکا اور خفیف کھانا کھایا جاتا ہے۔  رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے ہاں سحری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور محلوں اور کالونیوں میں ایک منادی بھی متعین ہوتا ہے جو فجر سے پہلے لوگوں کو سحری کے لیے بیدار کرتا ہے۔ نیز مساجد کے مئوزن بھی اپنی مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے سحری کے لیے مسلمانوں کو بیدار کرتے ہیں اور وقت ختم ہونے روزے کی نیت کا اعلان کرتے ہیں۔ 

سحری میں عموماً تناول کیے جانے والے پکوان:۔ 

عموماً سحری کا کھانا ہلکا پھلکا ہوتا ہے ، پر تکلف اور مصالحہ دار کھانا نہیں کھایا جاتا۔ عالم اسلام میں جو مشروبات اور پکوان عموماً استعمال ہوتے ہیں وہ یہ ہیں: 

  . دودھ اور کھجوریں۔      .  دودھ اور چاول۔ 

  . پھل اور میوے۔             . شہد، زیتون کا تیل، مکھن۔ 

  .  دہی ، پنیر ، لسی۔          . انڈے 

سحری کے اوقات:۔ 

قرآن کریم میں اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:۔ 

"اور کھاتے پیتے رہا کرو یہاں تک کہ تم پر صبح کا سفید ڈورا (رات کے ) سیاہ ڈورے سے( الگ ہو کر ) نمایاں ہو جائے ، پھر روزہ رات کی آمد یعنی غروب آفتاب تک پورا کرو"۔  

علاو ازیں پاکستان سمیت تمام ممالک میں ان کے مقامی اوقات کے حساب سے سحری وافطاری کے وقت کا تعین کیا جاتا ہے۔ 

افطاری کیا ہے ؟



افطار یا روزہ افطار ایک اسلامی اصطلاح ہے جو عربی عربی زبان سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی توڑنے یا ختم کرنے کے ہیں۔ روزہ داروں کا غروب آفتاب کے بعد یعنی مغرب کی اذان کے وقت روزہ ختم کرنا اور کھانا پینا افطار کہلاتا ہے۔ اور افطار میں جو کھانا تناول کیا جاتا ہے اسے "افطاری" کہتے ہیں۔ دسترخوان پر کجھوروں ،پھلوں ،شربت اور مختلف پکوان لازمی سمجھے جاتے ہیں۔ 


افطاری کے پکوان:۔ 

کجھور ، پانی اور پکوڑے افطاری کے دسترخوان لازم پکوان ہیں۔ اس کے علاوہ افطاری کا بہت اہتمام سے انتظام کیا جاتا ہے۔ 

پھل میوے جات،اور گوشت وغیرہ سے پر اور لذیز دسترخوان افطاری کی زینت ہوتا ہے۔مختلف قسم کے مشروبات تیار کیے جاتے ہیں اور گوشت سے بنے مختلف پکوان چنے جاتے ہیں۔ افطار کے مشہور روائتی پکوان جو دسترخوان کی زینت ہوتے ہیں وہ درج ذیل ہیں: 

   . کجھور۔               مشروبات۔ 

   .پھل(ہر قسم کا) 

   . مصالحہ دار ،تیل زدہ کھانے پکوڑے چنے وغیرہ ۔

   . گوشت سے بنے مختلف قسم کے پکوان ،کڑاہی، کباب وغیرہ ۔

   .دال سے بنے پکوان اور آلو سے مختلف قسم کے پکوان ۔

افطاری کے اوقات:

ہر علاقے کی نسبت کے لحاظ سے افطار کا وقت مختص کیا جاتا ہے۔ ہر جگہ مقامی اوقات کے مطابق روزہ افطار کیا جاتا ہے۔ 

رمضان میں نماز تراویح کا خاص اہتمام:۔ 

      

رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے نماز تراویح با جماعت ادا کی جاتی ہے۔ باقی مسلک میں 20 رکعات جبکہ الحدیث 8 رکعات ادا کرتے ہیں۔ نماز تراویح میں ہر 4 رکعات کے بعد وقف کیا جاتا ہے جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس کا نام تراویح رکھا گیا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کریم میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سب سے پہلے تراویح کو باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اسی وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار سنت اور زیادہ مرتبہ قرآن کریم پورا ختم کیا جا سکتا ہے۔

 شبِ قدر :۔ 



لیلتہ القدر کو شب قدر بھی کہتے ہیں۔ شب قدر اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں ( اکیسویں ، تئیسویں ، پچیسویں ، ستائسویں ، انتیسویں) میں سے ایک رات ہے جس کے بارے میں قرآن کریم کے تیسویں پارے میں ایک سورہ قدر بھی نازل ہوئی۔ طاق راتوں کی گئی عبادت کی بڑی فضیلت و اہمیت ہے۔ قرآن کریم میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رمضان میں عید الفطر سے پہلے صدقہ و فطر بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 

روزہ داروں کے لیے انعام ( عید الفطر)



رمضان المبارک کے 29 یا 30 روزے رکھنے کے بعد تمام مسلمان عید الفطر پورے مذہبی جوش وجذبے سے مناتے ہیں۔ تمام ممالک میں شوال کا چاند نظر آنے پر عید منائی جاتی ہے۔ عید الفطر کے دن نماز عید دو رکعت 6 زائد تکبیروں کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔ عید کی نماز جامع مسجد یا کسی کھلے میدان یعنی عید گاہ میں ادا کی جاتی ہے۔ مرد حضرات عید کی نماز ادا کرنے جاتے ہیں جبکہ خواتین مختلف کھانوں کا اہتمام کرتی ہیں۔ نماز عید کی ادائیگی کے بعد گھر کے بڑے بچوں میں عیدی تقسیم کرتے ہیں۔ ہر جگہ عید کی خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ 


 






Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Top 20 beautiful tourist attractions in Pakistan

پاکستان کے روایتی کھانے