نماز کی اہمیت ،اور اس کی ادائیگی کا مکمل طریقہ

 نماز کی اہمیت ،اور اس کی ادائیگی کا مکمل طریقہ

 

نماز/صلوة کا لغوی مطلب:۔ 

لفظ صلوٰۃ کا لغوی معنی ہے ،دُعا، جیسا کہ اِرشاد باری تعالیٰ ہے۔

وَصَلِّ عَلَیْھِمْ اَنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَھُمْ 

’’اور آپ اُن کے لئے دُعا کریں کہ آپ کی دُعا اُن کے لئے سکون کا سبب ہے۔‘‘

اِسی طرح لفظِ صلوۃ رحمت و برکت کے معنی میں بھی آتا ہے۔

صلوۃ کا شرعی معنی

یہ مخصوص اَقوا ل و اَفعال کا نام ہے جنہیں تکبیر تحریمہ سے شروع کیا جاتا ہے اور سلام کے ذریعے ختم کیا جاتاہے۔


نماز کی فضیلت:۔ 

نماز اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک اہم ستون ہے۔ نماز بدنی عبادتوں میں سے سب سے افضل عبادت ہے۔  مسلمان اور کافر کے درمیان فرق پیدا کرنے والی چیز نماز ہے۔ 

حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے: 

              "بے شک نماز مومن کی معراج ہے "

نماز ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ نماز کی اہمیت اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اللہ رب العزت نے سب احکام اپنے حبیب ﷺ کو زمین پر بھیجے،جب نمازفرض کرنی منظور ہوئی تو حضور ﷺ کواپنے عرش عظیم پر بلا کر اسے فرض کیا اورشب اسرا(یعنی معراج کی رات) میں یہ تحفہ دیا۔ 

سورہ البقرہ میں ارشاد ربانی ہے: 

   ترجمہ:

    " نماز شان ہے مگر خشوع کرنے والوں پر"

نماز کے لیے وضو کا بیان:۔ 

نماز کے لیے جسم کا اور جگہ کا پاک صاف ہونا بہت ضروری ہے۔ نماز ادا کرنے سے قبل وضو کرنا لازم ہے۔ وضو کے فرائض درج ذیل ہیں: 

وضو کے ارکان اور فرائض چھ ہیں:

1- چہرہ دھونا، منہ اور ناک اس میں شامل ہیں۔

2- کہنیوں تک ہاتھ دھونا۔

3- سر کا مسح کرنا۔

4- ٹخنوں تک پاؤں دھونا۔

5- وضو کے اعضا دھوتے ہوئے ترتیب قائم رکھنا

6- وضو کے لیے تسلسل کے ساتھ اعضا دھونا، یعنی مطلب یہ ہے کہ اعضا کو دھوتے ہوئے درمیان میں لمبا فاصلہ نہ آئے۔

ان سب کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے: 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ

ترجمہ: 

"اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہرے، ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لو" 

 نماز دن میں کتنی بار فرض ہے ؟ 

نماز دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے۔ جن کے نام اور رکعات درج ذیل ہیں۔ 

نماز کے نام۔               رکعات کی تعداد۔ 

۔نماز فجر۔                کل4 رکعتیں_ پہلے دو سنتیں مؤکدہ ،                                   پھر دو فرض۔ 

۔نماز ظہر۔               کل 12 رکعتیں_ 4 سنتیں مؤکدہ، 4                                    فرض، دو سنتیں مؤکدہ، پھر دو نفل۔ 

نماز عصر۔             کل 8 رکعتیں _ 4 سنتیں (غیر مؤکدہ)                                 پھر4 فرض۔

نماز مغرب۔            کل 7 رکعتیں_ 3 فرض، 2 سنتیں                                      مؤکدہ، پھر 2 نفل

نمازِ عشاء۔           کل17 رکعتیں _ 4 سنتیں (غیر مؤکدہ)، 4                           فرض، 2 سنتیں مؤکدہ ، 2 نفل، 3 وتر                                   (واجب) ، 2 نفل۔ 


نماز کے رکن / فرائض:۔ 

رکن اور فرض ایک ہی معنی میں ہیں، یہ کل چھ فرض ہیں۔

1:  تکبیرِ تحریمہ یعنی اَللہ اَکبر کہنا

2:  قیام

3:  قرأت(یعنی ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات کی مقدارفرض ہے)

4:  رکوع

5:  سجود

6: قعدۂ اَخیرہ

مسئلہ : رکن نماز کے اندر پایا جاتا ہے ،لہذا کسی ایک رکن کے چھوٹنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ 


 نماز کی شرائط

1: بدن کا حدثِ اَصغر اور حدثِ اَکبر سے پاک ہونا۔جسم ،کپڑے اور جگہ کا نجاستوں سے پاک ہونا

2:سترِ عورت(یعنی مرد کے لئے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک جسم کو ڈھانپنا اور عورت کے لئے نماز کی حالت میں چہرے، ہتھیلیوں اور پائوں کے علاوہ باقی سارا بدن چھپانا ضروری ہے)

3:.اِستقبالِ قبلہ(یعنی قبلہ کی طرف منہ کرنا)   

4: نماز کا وقت ہونا۔

5: تمام نمازوں میں نیت کرنا۔

6: تکبیر تحریمہ یعنی اَللہ اَکبر کہنا۔

مسئلہ : یہ تمام شرائط نماز سے پہلے ضروری ہیں اور پھر نماز کے آخر تک پائی جانی ضروری ہیں۔

 جسمانی ساخت کے اعتبار سے مرد اور عورت کی نماز میں فرق:۔ 

   مرد اور عورت کے جسمانی ساخت کے اعتبار سے جو فرق پایا جاتا ہے شرعی احکام اور مسائل میں جگہ جگہ ان کا لحاظ رکھا گیا ہے۔ چنانچہ اسلام کی عظیم الشان عبادت نماز میں بھی مرد اور عورت کے درمیان بعض  احکام میں فرق موجود ہے۔ جس کی بنیادی وجہ عورت کے پردے کا لحاظ رکھنا ہے۔ چنانچہ مندرجہ ذیل امور میں میں مرد اور عورت کا احکام الگ الگ ہیں : 

مردوں کے لیے احکام:۔ 

چونکہ مردوں کے لیے نماز میں چادر کا ہونا ضروری نہیں مرد حضرات ٹوپی یا تکونی رومال استعمال کرتے ہیں لحاظہ تکبیر تحریمہ کے وقت مرد کے ہاتھ چادر سے باہر رکھنا بہتر ہے۔ تکبیر کرتے وقت مرد کانوں کی لو تک ہاتھ اٹھائے۔ تکبیر تحریمہ کے بعد ناف کے نیچے ہاتھ باندھے۔ اور بازوؤں سے حلقہ بنائے اور دائیں ہاتھ سے بائیں کلائی کو پکڑے۔ مرد رکوع میں اتنا جھکے کہ سر ، پیٹ، اور سرین برابر ہو جائیں۔مرد گھٹنے پر انگلیاں کھلی رکھے اور ہاتھ پر زور دیتے ہوئے مظبوطی سے گھٹنوں کو پکڑے۔ رکوع میں مرد اپنے بازوؤں کو پہلو سے بالکل الگ رکھے اور کھل کر رکوع کرے۔ مرد سجدے کے وقت پیٹ کو رانوں سے الگ رکھے۔ اور تشہد کے وقت مرد ایک  پاؤں کھڑا اور دوسرا بچھا کر بیٹھے۔ 

عورتوں کے لئے احکام:۔  

عورت تکبیر تحریمہ کے لیے دونوں ہاتھ چادر کے اندر سے ہی اٹھائے خواہ سردی وغیرہ کا عزر ہو یا نہ ہو۔ تکبیر کرتے وقت عورت کندھوں تک ہاتھ اٹھائے۔ تکبیر تحریمہ کے بعد عورتیں سینہ پر ہاتھ باندھے۔ عورتیں اپنی داہنی ہتھیلی بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھیں۔ عورتیں رکوع میں زیادہ نہ جھکے بلکہ اتنا جھکے کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔ عورت گھٹنوں پر انگلیاں ملا کر ہاتھ گھٹنوں پر رکھ دے زور نہ دے اور بازو جھکے ہوئے رکھے۔ رکوع میں عورتیں اپنے بازوؤں کو خوب ملا کر جتنا ہو سکے سکڑ کر رکوع کرے۔ سجدے میں بھی عورت خوب سمٹ کر اور دب کر اپنی کہنیاں پہلوؤں سے ملا کر زمین سے ملی ہوئی رکھے۔ عورت سجدے میں پیٹ رانوں سے ملائے۔ عورت اتیحات میں بھی بیٹھتے وقت مردوں کے بر خلاف دونوں پیر داہنی طرف نکال کر بائیں سرین پر بیٹھے۔ جب کوئی امر پیش آئے مثلاََ کوئی آگے سے گزر جائے تو تنبیہ کے لیے مرد تسبیح پڑھے جبکہ عورت تسبیح نہ پڑھے بس ہاتھ پر ہاتھ مار دے۔ 


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

پاکستان کے روایتی کھانے

Top 20 beautiful tourist attractions in Pakistan